شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے کو رات میں اڑا کر ایوی ایشن کے شعبے میں نئی تاریخ رقم کرنے کا منصوبہ ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ماضی میں شمسی توانائی سے چلنے والے روبوٹک طیارے تو اندھیرے میں پرواز کر چکے ہیں لیکن انسانی پائلٹ نے یہ کوشش ابھی تک نہیں کی ہے۔
طیارے کے پائلٹ آندرے بورشبرگ نے سوئس ہوائی اڈے سے پرواز کرنا تھا اور اسے چوبیس گھنٹے تک اڑنا تھا۔
بورشبرگ کے ایچ بی ایس آئی اے طیارے کو دن میں پرواز کے دوران اپنے بارہ ہزار شمسی سیلز کی مدد سے اتنی توانائی جمع کرنی تھی جو اسے رات بھر محوِ پرواز رکھ سکے۔
آندرے بورشبرگ اور ان کے ساتھی برٹرینڈ پکارڈ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ایوی ایشن کی صنعت میں شمسی توانائی ایک کارگر متبادل کے طور پر استعمال ہو سکتی ہے۔
ان کے طیارے کی شکل تو ایک گلائیڈر جیسی ہے تاہم وہ چوڑائی میں ایک جدید طیارے جتنا ہے۔ اس طیارے کو انتہائی ہلکے میٹریل سے بنایا گیا ہے اور یہ انتہائی کارگر شمسی سیل، بیٹریاں، موٹر اور پروپیلر استعمال کرتا ہے۔
اس طیارے کو گزشتہ برس سامنے لایا گیا تھا اور اس وقت سے دن کی روشنی میں اس کے تجربات جاری ہیں۔ اس طیارے نے سات اپریل کو دن کی روشنی میں اپنی پہلی مکمل پرواز کی تھی۔
بورشبرگ اور پکارڈ آئندہ دو برس میں شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے پر بحرِ اوقیانوس عبور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جبکہ سنہ2013 میں ان کا ارادہ زمین کے گرد چکر لگانے کا ہے۔
No comments:
Post a Comment