Saturday 22 May 2010

سائنسدانوں نے مصنوعی جاندار تیار کر لیا

امریکہ میں سائنسدان ایک مصنوعی جاندار تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
سائنسدانوں نے ایک بیکٹیریا کا ’جینیٹک سافٹ ویئر‘ تیار کر کے اس کو ایک خلیے میں ڈالا تو یہ بیکٹیریا خود بخود اپنی طرح کے اربوں بیکٹیریا پیدا کر سکا۔

مصنوعی بیکٹیریا کی تیاری کو سائنس کی دنیا میں ایک انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر کریگ وینٹنر نے اس کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اس طرح ہے جیسے کے خلیوں کے لیے انہوں نے ایک نیا کمپیوٹر پروگرام تیار کر لیا ہو۔ ’ہم اس کو ایک ’مہمان‘ خلیے میں ڈالتے ہیں تو خلیا اس کو ایسے اپنا لیتا ہے جیسے کہ کمپیوٹر کسی سافٹ ویئر کو۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مصنوعی ڈی این اے نے مکمل طور پر کسی خلیے کا کنٹرول سنبھالا ہو۔‘

تحقیاتی ٹیم نے اس ’سِنتھیٹک‘ یعنی مصنوعی بیکٹیریا کا نام ’سِنتھیا‘ رکھا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ ایٹم کے حصے بخرے کرنا اور سلیکون چِپ کی ایجاد جتنی انقلابی پیش رفت قرار دی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر وینٹنر کی بنائی گئی کمپنی نے اس مصنوعی بیکٹیریا کو تیار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف نئی ادویات بن سکیں گی بلکہ اس سے ماحولیاتی آلودگی کو صاف کرنے والے بیکٹیریا بھی تیار کیے جا سکیں گے۔

تاہم کچھ لوگوں نے اس تحقیق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ خدا سے ٹکر کے مترادف ہے اور انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

برطانیہ میں ’جین واچ‘ نامی تنظیم کی ڈاکٹر ہیلن والیس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نیا بیکٹیریا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اگر اس کو ماحویاتی آلودگی ختم کرنے کے غرض سے ماحول میں ڈالا گیا ’تو کسی کو یہ نہیں معلوم کہ یہ پہلے سے موجود قدرتی اجسام کے ساتھ مل کر کیا شکل اختیار کرے گی۔‘

اسی طرح اس کے بارے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہےکہ اس کو دیگر منفی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا مثلاً خطرناک ہتھیار بنانے کے لیے۔

اس تحقیق کی تفصیل جریدہ ’سائنس‘ میں شائع کی گئی ہے۔

No comments:

Latest Science News

NASA Jet Propulsion Laboratory